یاد رہے آج کے توشہ خانہ کیس میں جج ہمایوں دلاور نے بدیانت قرار دیتے ہوئے تین سال کی قید اور جرمانہ کے ساتھ ساتھ پانچ سال کیلیے نا اہل بھی قرار دے دیا۔ اب اس فیصلہ کےبعد چیئر مین پی ٹی ائ کی مشکلات میں اضافہ ہوتا نظر آرہا ہے۔

سب سے بڑی مشکل ان کو اٹک جیل منتقل کر دیا گیا جو پاکستان کی مشکل ترین جیلوں میں سے ایک ہے اس سے پہلے پرویز مشرف نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو بھی اسی جیل میں رکھا جہاں وہ مشکلات برداشت نہ کر سکے اور ملک چھوڑ کے سعودی عرب چلے گئے۔اب سب سے بڑا سوال یہ ہے کے کیا سابق وزیراعظم عمران خان اس مشکلات کو برداشت کریں گیئں یہ وہ بھی ڈیل کر کے باہر جانا پسند کریں کئے؟

سابق وزیراعظم عمران کو دوسری مشکل ان کی پارٹی کے حوالے سے ہوگی کیونکہ جس جماعت کو انھوں نے 27 سال دیے اور اس پارٹی کیلیے دن رات محنت کی اب انھیں اس جماعت کی صدارت بھی چھوڑنی پڑے گی۔

کیا سابق وزیراعظم اب بھی لڑائ لڑیں گئے یہ مفاہمت کا رستہ اختیار کریں گئے؟