سپریم کورٹ نے چیف جسٹس کے اختیارات سے متعلق سپریم کورٹ ریویو اینڈ ججمنٹس بل متفقہ طور پہ کلعدم کردیا۔سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرذ اینڈ ججمنٹس ایکٹ کالعدم قرار۔بینچ میں شامل دیگر ججز میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر بھی شامل تھے۔قبل ازیں سپریم کورٹ نے چھ سماعتیں کر کے فیصلہ سنایا۔

سپریم کورٹ نے اپنے مختصر فیصلہ میں سپریم کورٹ ریویو اینڈ ججمنٹس بل کو آئین کے خلاف قرار دیا اور کہا پارلیمنٹ اپنے اختیارات سے تجاوز کر رہی ہے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کے تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

سپریم کورٹ ریویو اینڈ ججمنٹس بل 2023 کیا ہے؟

سپریم کورٹ ریویو اینڈ ججمنٹس بل 14 اپریل کو قومی اسمبلی اور 5 مئ کو سینٹ سے پاس ہوا۔ حکومت کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق صدر مملکت نے 26 مئ کو دستخط کیے جس کے بعد مذکورہ بل قانون کی شکل میں تبدیل ہو گیا۔

اس نئے قانون کے مطابق آرٹیکل 184/3 کے تحت کیے گئے فیصلوں پر 60 دن میں اپیلیں دائر کی جاسکتی ہیں اور فیصلہ دینے والے بینچ سے برا بینچ اپیل کی سماعت کرے گا۔ اس سے پہلے چیف جسٹس کے کسی بھی ازخود فیصلہ پر اپیل کا حق نہیں تھا مگر اس بل کی منظوری کے بعد یہ حق بھی حاصل ہو گیا تھا۔